پاکستان میں سزائے موت کے قیدی

پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی کل تعداد 4688 ہے، جو سزائے موت کے قیدیوں سے متعلق اعدادوشمار رپورٹ کرنے والے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں موجود سزائے موت کے کل قیدیوں کا قریب 26 فیصد پاکستانی جیلوں میں قید ہے۔ ان قیدیوں کے لیے بنائی گئی تنگ کوٹھڑیوں میں صفائی کے انتظامات ناقص ہوتے ہیں اور یہاں گنجائش سے زائد قیدی رکھے جاتے ہیں۔ سزائے موت کے پاکستانی قیدیوں میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو جرم کے وقت نابالغ تھے یا کسی ذہنی عارضے کا شکار ہیں۔

2012 کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد 7,164 تھی۔ تب سے اب تک پاکستانی عدلیہ نے 1,692 ملزمان کو سزائے موت سنائی ہے جبکہ 2014 سے اب تک511 قیدیوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ اس حساب سے 1200 قیدیوں کے اضافے سے سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد اب 8400 کے لگ بھگ ہونی چاہیئے تھی۔

سزائے موت کے قیدیوں سے متعلق سرکاری اعدادوشمار میں کمی کے باوجود پاکستانی عدلیہ کی جانب سے سزائے موت سنانے کی شرح میں کمی نہیں آئی۔ پاکستانی عدلیہ 2004 سے 2018 کے درمیان 4500 سے زائد افراد کو سزائے موت دے چکی ہیں ، اسی عرصے کے دوران 821 افراد کی پھانسیوں پر عملدرآمد کیا گیا، گویا سزائے موت پانے والے ہر گیارہ قیدیوں میں سے دو کی پھانسی پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔

سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد میں زیادہ تر کمی پنجاب میں دیکھنے کو آئی ہے۔ 2012 میں یہ تعداد 6,604 تھی جو 2018 میں کم ہو کر 3,890 رہ گئی ہے۔ اس عرصے میں پاکستان کے دیگر صوبوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد میں معمول کی شرح سے اضافہ ہوا ہے، اور یہ 560 سے بڑھ کر 798 ہو گئی ہے۔

سزائے موت میں ا س کمی کے باوجود دسمبر 2014 سے اب تک پاکستان میں دی جانے والی 508 پھانسیوں میں سے 81 فیصد پنجاب کے مختلف شہروں میں دی گئیں۔ اس دوران 1235 ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی جن میں سے 89 فیصد پنجاب کی عدالتوں نے سنائیں۔ اور سزائے موت کے کل پاکستانی قیدیوں میں سے 83 فیصد پنجاب کی جیلوں میں قید ہیں۔

ایک اور اہم معاملہ پاکستانی کی اعلیٰ عدلیہ اور ٹرائل کورٹس کے طرز عمل میں فرق کا بھی ہے۔ سپریم کورٹ کے خصوصی بنچ نے 2014 سے 2018 کے درمیان سزائے موت کے خلاف 546 اپیلوں کا فیصلہ سنایا ہے۔ ناقص تفتیش اورسماعت یا گواہان کی شہادتوں میں تضادکی بنیاد پر ان میں سے 85 فیصد یعنی 467 اپیلوں میں سزائے موت ختم کی گئی۔ بدقسمتی سے سزائے موت کے ایک قیدی کو پھانسی یا رہائی سے پہلے گیارہ برس جیل میں گزارنے پڑتے ہیں۔ اس ڈیٹا بیس پر موجود مواد پاکستان میں سزائے موت کے بے دریغ استعمال کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس ڈیٹا کے مطابق 2004 سے اب تک سزائے موت پانے والا ہر ساتواں فرد پاکستانی ہے، اور دنیا بھر میں قید سزائے موت کے قیدیوں میں سے ہر چوتھا قیدی پاکستانی ہے۔